عاشور کی شب ہائے سکینہ کا
وہ رونا
اور سیدِ مظلوم کا بیٹی سے یہ کہنا
ارے تُو روئے میں یہ دیکھ نہیں سکتا سکینہ
اور سیدِ مظلوم کا بیٹی سے یہ کہنا
ارے تُو روئے میں یہ دیکھ نہیں سکتا سکینہ
اچھی نہیں یہ بات نہ رویا
کرو بی بی
پہلو میں کبھی ماں کہ بھی سویا کرو بی بی
کیا ہوئے کسی شب کو جو ہم گھر میں نہ آئیں
تم ہم کو نہ پاؤ تمہیں ہم بھی نہیں پائیں
تڑپو گی نہیں درد سے وعدہ کرو بی بی
اچھی نہیں یہ بات نہ رویا کرو بی بی
بیٹھا کرو کچھ دیر چراغوں کو بُجھا کر
سمجھا کرو اس خاک کو اے لاڈلی بستر
بالی کبھی یوں ہی نہیں پہنا کرو بی بی
سمجھا کرو اس خاک کو اے لاڈلی بستر
بالی کبھی یوں ہی نہیں پہنا کرو بی بی
اچھی نہیں یہ بات نہ رویا کرو بی بی
کچھ دیر کو یہ فرض کرو ہم نہ رہیں گر
باقی نہ رہے ہاتھ کوئی رکھنے کو سر پر
ماحول یتیموں کا بھی سوچا کرو بی بی
باقی نہ رہے ہاتھ کوئی رکھنے کو سر پر
ماحول یتیموں کا بھی سوچا کرو بی بی
اچھی نہیں یہ بات نہ رویا کرو بی بی
عادت ذرا تنہائی میں رہنے کی بھی ڈالو
تصویر تصور میں اسیری کی بنالو
آزاد پرندوں کو نہ دیکھا کرو بی بی
اچھی نہیں یہ بات نہ رویا کرو بی بی
اصغر کو نہ مانوس کرو پیار سے اپنے
اکبر کی عروسی کے نہ دیکھا کرو سپنے
صغرا کے قریب اتنا نہ بیٹھا کرو بی بی
اکبر کی عروسی کے نہ دیکھا کرو سپنے
صغرا کے قریب اتنا نہ بیٹھا کرو بی بی
اچھی نہیں یہ بات نہ رویا کرو بی بی
زندان سے یہ ریحان صداآتی ہے اکثر
جیسے کہ سکینہ سے یہ فرماتے ہوں سرور
اب ڈر سے لعینوں کے نہ جاگا کرو بی بی
جیسے کہ سکینہ سے یہ فرماتے ہوں سرور
اب ڈر سے لعینوں کے نہ جاگا کرو بی بی
اچھی نہیں یہ بات نہ رویا کرو بی بی
No comments:
Post a Comment