Sunday, October 2, 2016

عباس نہ اب لوٹ کے آئے گا سکینہ (Abbas na ab lot key aey ga sakina)


نہ رو نہ سکینہنہ رو نہ سکینہ

عباس نہ اب لوٹ کے آئے گا سکینہ

اب کون تیرے ناز اُٹھائے گا سکینہ


بھائی سے ودا ع ہو کے یوں فرماتے تھے مولا
اب کون میرے گھر کو بچائے گا سکینہ

عباس نہ اب لوٹ کے آئے گا سکینہ
کیا ہوگا ذرا دیرمیں معلوم ہے ہم کو

تر خُوں میں علم نہر سے آے گا سکینہ
عباس نہ اب لوٹ کے آئے گا سکینہ
اک شور ہے کہرام ہے بی بی لبِ دریا
لگتا ہے کہ اب شیر نہ آئےگا سکینہ

عباس نہ اب لوٹ کے آئے گا سکینہ
تلواروں میں نیزوں میں گھِراہے میرا بھائی
وہ مشک وعلم کیسے بچائے گا سکینہ

عباس نہ اب لوٹ کے آئے گا سکینہ
عباس نہ ہوں گے تیرا بابا بھی نہ ہوگا
اب کون تیری پیاس بجھائے گا سکینہ
عباس نہ اب لوٹ کے آئے گا سکینہ
کس کے لئے بی بی درِخیمہ پہ کھڑی ہو؟
اب کوئی ترائی سے نہ آئے گا سکینہ
عباس نہ اب لوٹ کے آئے گا سکینہ

مشکیزہ ، علم تشنہ لبی، دست بُریدہ
کیا کیا تیرے اس دل میں سمائے گا سکینہ

عباس نہ اب لوٹ کے آئے گا سکینہ

عباس کا وعدہ ہے کہ پانی نہ پیئے گا
پہلے تمہیں کوثر پہ پلائے گا سکینہ

عباس نہ اب لوٹ کے آئے گا سکینہ  
اے سرور و ریحان یہ کہتے رہے مولا
یہ غم تُجھے تاحشر رُلائے گا سکینہ

عباس نہ اب لوٹ کے آئے گا سکینہ

No comments:

Post a Comment